صفا و مروہ


۔*******
یہ چھوٹی چھوٹی دو پہاڑیاں ہیں، جو حرمِ کعبہ مکرمہ کے بالکل قریب ہی ہیں اور آج کل تو بلند عمارتوں اور اونچی سڑکوں اور دونوں پہاڑیوں کے درمیان چھت بن جانے اور تعمیرات کے رد و بدل سے دونوں پہاڑیاں برائے نام ہی کچھ بلندی رکھتی ہیں۔ انہی دونوں پہاڑیوں پر چڑھ کر اور چکر لگا کر حضرت بی بی ہاجرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا نے اس وقت پانی کی جستجو اور تلاش کی تھی جب کہ حضرت اسمٰعیل علیہ السلام شیر خوار بچے تھے اور پیاس کی شدت سے بے قرار ہو گئے تھے۔ اسی لئے زمانہ قدیم سے یہ دونوں پہاڑیاں بہت مقدس مانی جاتی ہیں اور حجاج کرام ان دونوں پہاڑیوں پر چڑھ کر بڑے احترام اور جذبہ عقیدت کے ساتھ طواف کرتے اور دعائیں مانگا کرتے تھے۔

مگر زمانہ جاہلیت میں ایک مرد جس کا نام ”اساف” تھا اور ایک عورت جس کا نام ”نائلہ” تھا ان دونوں خبیثوں نے خانہ کعبہ کے اندر زنا کاری کر لی، تو ان دونوں پر یہ قہر الٰہی نازل ہو گیا کہ یہ دونوں مسخ ہو کر پتھر کی مورت اور بت بن گئے ۔ (تفسیر صاوی)
پھر زمانہ جاہلیت کے بت پرستوں نے ان دونوں مجسموں کو کعبہ سے اٹھا کر صفا و مروہ کی دونوں پہاڑیوں پر رکھ دیا اور ان دونوں بتوں کی پوجا کرنے لگے۔

پھر جب عرب میں اسلام پھیل گیا تو مسلمان ”اساف و نائلہ” دونوں بتوں کی وجہ سے ان دونوں پہاڑیوں پر جانے کو گناہ سمجھنے لگے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں یہ حکم نازل فرمایا کہ صفا و مروہ کے طواف اور ان دونوں کی زیارت میں کوئی حرج و گناہ نہیں بلکہ حج و عمرہ دونوں عبادتوں میں صفا و مروہ کا طواف ضروری ہے۔ (تفسیر صاوی، ج۱، ص۱۳۲، پ۲، البقرۃ : ۱۵۸)

فتح مکہ کے دن حضور سید اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں پہاڑیوں پر سے ”اساف و نائلہ” دونوں بتوں کو توڑ پھوڑ کر نیست و نابود کر دیا اور ان دونوں پہاڑیوں کو حسبِ دستور سابق مقدس و معظم قرار دے کر ان دونوں کا طواف حج و عمرہ میں ضروری قرار دیا گیا۔ چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد ہوا کہ:۔

ترجمہ : بےشک صفا اور مروہ اللہ کے نشانوں سے ہیں تو جو اس گھر کا حج یا عمرہ کرے اس پر کچھ گناہ نہیں کہ ان دونوں کے پھیرے کرے اور جو کوئی بھلی بات اپنی طرف سے کرے تو اللہ نیکی کا صلہ دینے والا خبردار ہے۔
(سورۃ البقرۃ : ۱۵۸)

صفا اور مروہ دونوں پہاڑیوں پر حضرت ہاجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے دوڑ کر پانی تلاش کیا تو ایک نبی یعنی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بیوی اور ایک نبی یعنی حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی ماں حضرت بی بی ہاجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے قدم ان پہاڑیوں پر پڑ جانے سے ان دونوں پہاڑیوں کو یہ عزت و عظمت مل گئی کہ حضرت بی بی ہاجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ایک مقدس یادگار بن جانے کا ان دونوں پہاڑیوں کو اعزاز و شرف مل گیا اور یہ دونوں پہاڑیاں حج و عمرہ کرنے والوں کے لئے طواف و سعی کا ایک مقبول و محترم مقام بن گئیں۔

اللہ تعالی ہم سب کو بھی حج بیت اللہ کی سعادت اور صفا مروہ کی سعی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ 👇

Leave a comment

Design a site like this with WordPress.com
Get started